قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلَامِ وَكَيْفَ يُرَدُّ عَلَيْهِمْ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2165.02 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ قَالَ وَعَلَيْكُمْ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمْ السَّامُ وَالذَّامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ لَا تَكُونِي فَاحِشَةً فَقَالَتْ مَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا فَقَالَ أَوَلَيْسَ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ الَّذِي قَالُوا قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ

صحیح مسلم:

کتاب: سلامتی اور صحت کابیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اہل کتاب کو سلام کرنے میں ابتدا کی ممانعت اور ان کے سلام کا جواب کیسے دیا جا ئے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2165.02.   ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے مسلم سے انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، رسول اللہ ﷺ کے پاس یہود میں سے کچھ لو گ آئے، انھوں نے آکر کہا: (السام عليك يا أبا القاسم) (ابو القاسم !آپ پر موت ہو) کہا آپﷺ نے فرمایا: ’’وَ عَلَيكُم (تم لوگوں پر ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: ’’بلکہ تم پر موت بھی ہو ذلت بھی۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! زبان بری نہ کرو۔‘‘ انھوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: آپ نے نہیں سنا، انھوں نے کیا کہا تھا ؟آپ ﷺ نے فرمایا: ’’انھوں نے جو کہا تھا میں نے ان کو لوٹا دیا ،میں نے کہا: تم پر ہو ۔‘‘