قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ «اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1007.  حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا، قَالَ: «اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ»، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ، حَتَّى أَكَلُوا الجُلُودَ وَالمَيْتَةَ وَالجِيَفَ، وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الجُوعِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ، وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ، وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} [الدخان: 10] إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّكُمْ عَائِدُونَ يَوْمَ نَبْطِشُ البَطْشَةَ الكُبْرَى، إِنَّا مُنْتَقِمُونَ} [الدخان: 16] فَالْبَطْشَةُ: يَوْمَ بَدْرٍ، وَقَدْ مَضَتِ الدُّخَانُ وَالبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ

مترجم:

1007.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کی اسلام سے سرتابی دیکھی تو بددعا کی: ’’اے اللہ! انہیں سات برس تک قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں قحط پڑا تھا۔‘‘ چنانچہ قحط نے انہیں ایسا دبوچا کہ ہر چیز نیست و نابود ہو گئی یہاں تک کہ لوگوں نے چمڑے، مردار اور گلے سڑے جانور کھانے شروع کر دیے۔ اور ان میں سے اگر کوئی آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے دھواں سا دکھائی دیتا۔ آخر ابوسفیان نے آ کر آپ کی خدمت میں عرض کی: اے محمد! آپ اللہ کی اطاعت اور اقرباء پروری کا حکم دیتے ہیں، آپ کی قوم مری جا رہی ہے، آپ ان کے لیے اللہ سے دعا فرمائیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُّبِينٍ ﴿١٠﴾) تا ﴿يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَىٰ﴾ ’’اے نبی! اس دن کا انتظار کرو جب آسمان سے ایک صاف دھواں ظاہر ہو گا‘‘ اس فرمان الہٰی تک’’ جب ہم انہیں سختی سے پکڑیں گے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ  کہتے ہیں: الْبَطْشَةَ یعنی سخت پکڑ بدر کے دن ہوئی۔ قرآن مجید میں جس دھویں، پکڑ اور قید کا ذکر ہے، اسی طرح آیت روم کا مصداق، سب واقع ہو چکے ہیں۔