تشریح:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر آپ نے اپنی چادر کو نہیں پلٹا تھا۔ اس کی بھی کوئی اصل ہے، یعنی چادر کو الٹنا اور نہ الٹنا دونوں رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔ لیکن امام بخاری ؒ کے انداز اور اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر چادر کو نہ الٹنا اصل نہیں بلکہ اسے آپ نے لفظ قبل سے بیان کیا ہے، کیونکہ روایات میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ آپ نے اپنی چادر کو الٹ پلٹ نہیں کیا، البتہ راوی کا بیان ہے کہ میرے شیخ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ راوی کا اس کے متعلق سکوت اختیار کرنا عدم وقوع کی دلیل نہیں، تاہم رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن دوران خطبہ میں بارش کے لیے جو دعا کی اس میں واقعی چادر کو نہیں پلٹا۔ جب باہر جا کر اس کا خصوصی اہتمام کیا تو نہ صرف آپ بلکہ لوگ بھی اس عمل کو رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں بجا لائے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے ظاہری حصے کو باطنی حصے کی طرف پھیر دیا اور لوگوں نے بھی اپنی چادروں کو الٹ پلٹ کیا۔ (مسند أحمد:41/4) لیکن علامہ البانی ؒ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے متعلق جو الفاظ ہیں وہ شاذ ہیں۔ (تمام المنة، ص:264) اس روایت میں اگرچہ جمعہ کا ذکر نہیں، کیونکہ امام بخاری ؒ نے اسے انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے، لیکن تفصیل کے ساتھ یہ روایت آگے (نمبر : 1033 میں) آ رہی ہے۔ اس میں دوران جمعہ دعا کرنے کے الفاظ ہیں۔