تشریح:
(1) بعض حضرات نے لفظ خسوف کی بنا پر موقف اختیار کیا ہے کہ جہری قراءت چاند گرہن کے وقت تھی، حالانکہ ایک روایت میں ہے کہ جہری قراءت کا اہتمام سورج گرہن کے وقت ہوا تھا۔ بہرحال گرہن کے وقت بآواز بلند قراءت کرنی چاہیے۔
(2) سلیمان بن کثیر کی متابعت کو مسند ابوداود طیالسی میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سورج گرہن کی نماز میں بآواز بلند قراءت کی تھی۔ سفیان بن حسین کی متابعت کو امام ترمذی اور علامہ طحاوی نے متصل سند سے بیان کیا ہے جس میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز کسوف میں اونچی آواز سے قراءت کی تھی۔ حضرت علی ؓ سے بھی جہری قراءت کے متعلق مرفوع اور موقوف دونوں روایات مروی ہیں۔ چونکہ اس نماز کا باقاعدہ اعلان ہوتا ہے، پھر خطبہ بھی دیا جاتا ہے، اس لیے نماز عید کی طرح اس میں بآواز بلند قراءت کرنا ہی مستحب ہے۔ (فتح الباري:709/2 ،710) واللہ أعلم۔