تشریح:
(1) اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ الم تنزیل السجدہ میں سجدہ ہے، لیکن امام بخاری ؒ نے اس سورت کے نام سے سجدہ ثابت کیا ہے۔ ممکن ہے امام بخاری ؒ نے ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہو جن میں سجدے کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں: میں نے ایک دن جمعہ کی نماز فجر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے ادا کی تو آپ نے اس میں سجدے والی سورت پڑھی اور اس میں سجدہ کیا۔ اس کے علاوہ حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے نماز فجر میں تنزیل السجدہ تلاوت فرمائی اور اس میں آپ نے سجدہ کیا، لیکن اس کی سند میں کچھ کمزوری ہے۔ (فتح الباري:487/2)
(2) اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ امام بخاری ؒ کے تراجم کی دو اقسام ہیں: (1) فقہیہ (2) شارحہ۔ فقہیہ سے مراد وہ عناوین ہیں جن میں کسی فقہی مسئلے کو ثابت کیا جاتا ہے اور شارحہ سے مراد وہ عناوین ہیں جن میں کسی حدیث کی تشریح کرنا مقصود ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا عنوان بھی فقہیہ نہیں بلکہ شارحہ ہے۔ عنوان سے آپ نے حدیث کی وضاحت فرمائی ہے کہ اس سورت میں سجدۂ تلاوت ہے۔ واللہ أعلم۔