تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے عنوان میں حتمی طور پر کوئی حکم واضح نہیں کیا۔ شاید آپ کا مقصود یہ ہے کہ سجدۂ تلاوت حتمی ہے جسے کسی عذر کی وجہ سے ترک نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بعد اس سے ملتا جلتا ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: (باب من لم يجد موضعا للسجود من الزحام) ’’جو شخص بوجۂ ہجوم سجدۂ تلاوت کے لیے جگہ نہ پائے۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ باب میں ایسے حالات میں سجدے کا حکم بیان کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا شخص کیا کرے؟ آیا وہ کسی دوسرے وقت تک سجدے کو مؤخر کر دے یا دوسرے کی پیٹھ ہی پر سجدہ کر دے یا ایسے حالات میں سجدہ ساقط ہو جائے گا؟ ان مذکورہ بالا تینوں احتمالات میں سے کسی کو متعین نہیں کیا بلکہ اسے مبہم رکھا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ کے عنوان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسے حالات میں بقدر استطاعت سجدہ کرے اگرچہ دوسرے کی پشت ہی پر کیوں نہ ہو۔ واللہ أعلم۔