تشریح:
(1) روایت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے نزدیک دوران سفر میں قصر کرنا واجب ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو صرف إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ پڑھنے پر اکتفا نہ کرتے۔ دیگر روایات کے پیش نظر جب ان سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے ان کے ہمراہ چار رکعات کیوں پڑھی ہیں؟ تو جواب دیا کہ ایسے موقع پر اختلاف کرنا شروفساد کا پیش خیمہ ہے۔ اگر دوران سفر میں نماز کو پورا پڑھنا بدعت ہوتا تو بدعت سے اختلاف کرنا تو باعث برکت ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے نزدیک دوران سفر قصر کرنا فرض نہیں، البتہ جذبۂ اتباع سنت کے پیش نظر انہوں نے اپنی سخت ناگواری کا اظہار ضرور فرمایا۔ (فتح الباري:729/2)
(2) حضرت عثمان ؓ نے حج کے موقع پر منیٰ میں قیام کے دوران چار رکعت پڑھائی تھیں۔ محدثین کرام نے اس کی متعدد توجیہات بیان کی ہیں جن کی وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔ اس سلسلے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی اس رخصت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی رخصت کو قبول کیا جائے۔ اس بنا پر ہمارے نزدیک یہی افضل ہے کہ دوران سفر میں نماز قصر پڑھی جائے، لیکن اگر کوئی رخصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نماز پوری ادا کرتا ہے تو یہ جائز ہے، ایسا کرنا بدعت کے زمرے میں نہیں آتا۔ واللہ أعلم۔