تشریح:
(1) عدم استطاعت سے مراد شدید مشقت یا مرض کے بڑھنے کے اندیشہ یا ہلاک ہونے کا خطرہ ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ نمازی کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہیے۔ اگر اسے مشقت ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے میں تکلیف ہے تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز ادا کرے۔
(2) مجاہد کہیں چھپا ہوا ہے تو اسے بھی بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے گا تو دشمن کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اسے عذر نادر قرار دے کر بعد میں نماز قضا کرنے کے متعلق لکھا ہے۔ (فتح الباري:759/2) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اسے قضا کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ مجاہد کا عذر بیماری کے عذر سے زیادہ قابل اعتبار ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) اس سے نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ جب تک ہوش و حواس قائم ہیں، کسی صورت میں معاف نہیں۔ اگر ایک فرض کی ادائیگی سے قاصر ہے تو دوسرے فرض کی طرف منتقل ہو جائے جیسا کہ کھڑا ہو کر نہ پڑھ سکے تو بیٹھ کر پڑھے، اسی طرح اگر قبلہ رخ نہ ہو سکے تو جدھر آسانی سے منہ کر سکتا ہے اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھے۔