تشریح:
(1) اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ بیٹھ کر نماز شروع کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ نمازی اپنی تمام نماز بیٹھ کر ہی مکمل کرے کیونکہ جس طرح بیٹھ کر شروع کرنے کے بعد کھڑا ہونا درست ہے، اسی طرح کھڑے ہو کر شروع کرنے کے بعد بیٹھ جانا بھی جائز ہے۔ ان دونوں حالتوں میں کوئی فرق نہیں، نیز جو انسان لیٹ کر نماز پڑھتا ہے، پھر دوران نماز میں اسے بیٹھ کر یا کھڑا ہو کر نماز پڑھنے کی ہمت پیدا ہو جاتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ بھی سابقہ نماز پر بنیاد رکھتے ہوئے اپنی بقیہ نماز کو بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر پورا کرے۔ بعض فقہاء اس کی اجازت نہیں دیتے، لیکن یہ حدیث ان کے خلاف ہے۔
(2) ابن بطال فرماتے ہیں کہ امام بخاری ؒ کا عنوان فرض سے متعلق ہے جبکہ احادیث نفل نماز کے بارے میں ہیں، امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے استنباط فرمایا ہے کہ جب نفل نماز میں بغیر کسی عذر کے بیٹھنا جائز ہے لیکن پھر بھی رسول اللہ ﷺ رکوع سے پہلے کھڑے ہو جاتے تھے، تو فرض نماز جس میں بلا عذر بیٹھنا جائز ہی نہیں، جب عذر زائل ہو جائے تو پھر قیام بطریق اولیٰ جائز ہو گا کیونکہ اس میں اب بیٹھنے کا عذر ختم ہو چکا ہے۔ (فتح الباري:781/2)