تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز تہجد میں بہت لمبا سجدہ کرتے تھے۔ آپ سجدے میں اس قدر ٹھہرتے کہ کوئی شخص آپ کے سر مبارک اٹھانے سے پہلے پچاس آیات پڑھ لیتا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز تہجد ایک انفرادی عمل ہے۔ رسول اللہ ﷺ اس عمل کو تنہا ادا کرتے تھے۔ دوسری نمازوں میں مقتدیوں کی رعایت کرتے ہوئے آپ ہلکی نماز پڑھتے تھے۔ نماز تہجد میں سجدہ اس لیے طویل ہوتا تھا کہ اس میں دعائیں فرماتے اور اللہ کی بارگاہ میں تواضع اور عاجزی فرماتے تاکہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں۔
(2) امام نسائی ؒ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: (باب قدر السجدة بعد الوتر) ’’وتر کے بعد سجدے کی مقدار۔‘‘ (سنن النسائي، قیام اللیل، باب:63) ہمارے نزدیک یہ عنوان محل نظر ہے، کیونکہ مذکورہ سجدہ نماز ہی میں تھا، نماز سے باہر نہیں تھا۔ انفرادی سجدہ صرف سجدۂ تلاوت ہے یا کسی حد تک سجدۂ شکر کی گنجائش ہے، تاہم نماز وتر کے بعد انفرادی سجدہ کرنا صحیح نہیں۔