قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (بَابُ: قِيَامِ النَّبِيِّ ﷺ اللَّيْلَ حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ ؓ: «كَانَ يَقُومُ حَتَّى تَفَطَّرَ قَدَمَاهُ» وَالفُطُورُ: الشُّقُوقُ {انْفَطَرَتْ} [الانفطار: 1]: انْشَقَّتْ "

1130. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَقُومُ لِيُصَلِّيَ حَتَّى تَرِمُ قَدَمَاهُ أَوْ سَاقَاهُ فَيُقَالُ لَهُ فَيَقُولُ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´اور عائشہ ؓ نے فرمایا کہ` آپ کے پاؤں پھٹ جاتے تھے۔ فطور کے معنی عربی زبان میں پھٹنا اور قرآن شریف میں لفظ «انفطرت» اسی سے ہے یعنی جب آسمان پھٹ جائے۔

1130.

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ فرماتے ہیں: نبی ﷺ نماز (تہجد) میں اتنا قیام فرماتے کہ آپ کے دونوں پاؤں یا دونوں پنڈلیوں پر ورم آ جاتا۔ اور جب آپ سے اس کے متعلق کہا جاتا تو فرماتے: ’’کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟‘‘