تشریح:
اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو بیدار ہوتے تو نماز تہجد کے لیے تیاری کرتے اور مسواک کرنا بھی تیاری کے مراحل میں شامل ہوتا، پھر تہجد بھی حسب عادت ادا کرتے تھے۔ دیگر احادیث تہجد سے آپ کی عادت مبارکہ کا پتہ چلتا ہے کہ اس میں لمبا قیام ہوتا تھا۔ ممکن ہے امام بخاری ؒ نے حدیث حذیفہ کی طرف اشارہ کیا ہو جسے امام مسلم نے بیان کیا ہے: حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نماز تہجد ادا کی۔ آپ نے پہلی رکعت میں سورۂ بقرہ شروع کی۔ پہلے میں نے خیال کیا کہ آپ سو آیات پر رکوع کریں گے لیکن آپ نے قراءت جاری رکھی۔ میں نے سوچا کہ اسے پہلی رکعت میں پڑھیں گے۔ پھر آپ نے سورۂ نساء شروع کر دی۔ پھر آپ نے سورۂ آل عمران شروع فرمائی۔ آپ قراءت بھی آہستہ آہستہ کرتے تھے۔ پھر جب آیت تسبیح پڑھتے تو اللہ کی تسبیح کرتے اور آیت رحمت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت کا سوال کرتے اور جب آیت عذاب پڑھتے تو اللہ تعالیٰ سے عذاب کی پناہ مانگتے۔ پھر آپ نے رکوع کیا۔ آپ کا رکوع بھی قیام کی طرح طویل تھا۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1814(772))