تشریح:
(1) مختلف حالات و ظروف کے پیش نظر حضرت عائشہ ؓ سے نماز تہجد میں رکعات کی تعداد کو مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ حضرت مسروق نے سات، نو اور گیارہ رکعت بیان کی ہیں۔ مختلف اوقات یا دیگر اعذار کی وجہ سے نماز تہجد میں کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔ حضرت قاسم کی روایت اکثر اوقات پر محمول ہے، یعنی نماز تہجد کی گیارہ رکعت ہوتیں اور نماز فجر کی دو سنت شامل کر کے اسے تیرہ بیان کیا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابو سلمہ کی روایت میں وضاحت ہے کہ رمضان اور غیر رمضان میں آپ کی نماز تہجد گیارہ رکعت پر مشتمل ہوتی تھی۔ (صحیح البخاري، التھجد، حدیث:1147)
(2) زہری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو نماز تہجد تیرہ رکعت پڑھتے، پھر صبح کی اذان سنتے تو ہلکی پھلکی فجر کی دو سنت ادا کرتے۔ (صحیح البخاري، التھجد، حدیث:1170) یہ حدیث دیگر احادیث کے خلاف معلوم ہوتی ہے۔ ان کی تطبیق بایں طور ہے کہ ان میں نماز عشاء کے بعد والی دو سنت شامل کی گئی ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ انہیں گھر میں ادا کرتے تھے یا ان میں نماز تہجد کی افتتاحی دو رکعت شمار کی گئی ہیں جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔ دراصل مختلف اوقات اور حالات کے پیش نظر ان کی تعداد مختلف بیان کی گئی ہے، البتہ نماز تہجد گیارہ رکعت سے زائد نہیں ہوتی تھی۔
(3) اس میں حکمت یہ ہے کہ دن کے فرائض بھی گیارہ ہیں، چار رکعت نماز ظہر، چار رکعت نماز عصر اور تین رکعت نماز مغرب جو دن کے وتر ہیں، اس لیے رات کی نماز بھی اس کے مطابق گیارہ رکعت ہے اور اس میں تین وتر شامل ہیں۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري:28/3)