قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّشْدِيدِ فِي العِبَادَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1150. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ قَالُوا هَذَا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ

مترجم:

1150.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ایک دفعہ (مسجد میں) داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے۔ آپ نے دریافت فرمایا: ’’یہ رسی کیسی ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: یہ رسی حضرت زینب‬ ؓ ن‬ے لٹکا رکھی ہے کیونکہ جب وہ نماز میں کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک جاتی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں! اسے کھول دو۔ تم میں سے ہر شخص نشاط طبع کے ساتھ نماز پڑھے، جب تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‘‘