تشریح:
امام بخاری ؒ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ حدیث میں لفظ صلاۃ مطلق ہے جو ہر قسم کی نماز پر مشتمل ہے، خواہ فرض ہو یا نفل۔ اس بنا پر ہر قسم کی نماز میں بھول چوک ہونے پر سجدۂ سہو کرنا ہو گا۔ لیکن دوسرے حضرات کہتے ہیں کہ یہ محض اشتراک لفظی ہے، کیونکہ فرض اور نوافل کی شرائط میں واضح فرق ہے، نیز حدیث کے سابقہ طریق میں اذان اور تکبیر کا ذکر ہے اور فرض نماز کے لیے ہی اس قسم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لیکن راجح موقف یہی ہے کہ ہر قسم کی نماز میں سجدۂ سہو کرنا چاہیے، کیونکہ اس کے اسباب و مقاصد تو ہر قسم کی نماز میں ہوتے ہیں۔ (فتح الباري:136/3)