تشریح:
(1) حضرت جابر ؓ کے والد گرامی جنگ اُحد میں شہید ہو گئے تھے اور مشرکین نے ان کے ناک اور کان وغیرہ کاٹ کر ان کا مثلہ کر دیا تھا۔ حضرت جابر ؓ کا ان کے چہرے سے بار بار پردہ اٹھا کر رونا اس بنا پر تھا۔
(2) امام بخاری ؒ نے اس واقعے سے ثابت کیا ہے کہ میت کو کفن میں لپیٹ دینے کے بعد اسے دیکھا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ محض رونا، جس میں نوحہ نہ ہو، ممنوع نہیں۔
(3) رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق جنتی ہونے کا فیصلہ فرمایا، کیونکہ فرشتوں کا اپنے پروں سے سایہ کرنا جنتی ہونے کی علامت ہے۔ نبی ﷺ کے فیصلے کی بنیاد وحی تھی۔ اپنے ظن و تخمین سے کسی کے متعلق جنتی ہونے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ ابن جریج کی متابعت کو امام مسلم ؒ نے اپنی صحیح میں متصل سند سے بیان کیا ہے۔ ( فتح الباري: 150/3)