باب: اس بیان میں کہ کیا عورت کو مرد کے ازار کا کفن دیا جا سکتا ہے؟
)
Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: Can a woman be shrouded in the waist-sheet of a man?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1270.
حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کی لخت جگر فوت ہوگئیں تو آپ نے ہم سے فرمایا: ’’اسے تین یا پانچ یا اگر ضرورت ہو تو زیادہ بار غسل دو اور جب فارغ ہوجاؤ تو مجھے خبردو۔‘‘ چنانچہ جب ہم فارغ ہوگئیں تو ہم نے آپ کو اطلاع دی۔ آپ نے اپنی کمر سے تہبند کھولا اور فرمایا:’’اسے اس میں لپیٹ دو۔‘‘
تشریح:
(1) عورت کو مرد کے تہبند میں کفن دینے کے متعلق امام بخاری ؒ نے کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا، کیونکہ اس میں کئی ایک احتمالات ہیں۔ ہمارے نزدیک اگر کسی مرد کے تہبند کو بطور تبرک استعمال کرنا ہے تو ایسا کرنا مرد اور عورت دونوں کے لیے ناجائز ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کسی دوسرے کی کوئی چیز متبرک نہیں ہو سکتی جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔ (2) تبرک کے بغیر ضرورت کے طور پر استعمال کرنے کی دو شرطیں ہیں: ٭ جس مرد کے تہبند کو بطور کفن استعمال کرنا ہے وہ اپنی نظافت و طہارت کا خیال رکھنے والا اور انتہائی نفیس الطبع ہو۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ اس کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ ٭ عورت کا خاوند یا کوئی دوسرا محرم اسے اپنی غیرت کا مسئلہ نہ بنائے اور اسے کسی قسم کی نفرت نہ ہو۔ یہ دونوں باتیں ملحوظ رکھتے ہوئے کسی دوسرے کے تہبند کو عورت کے لیے کفن کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے بصورت دیگر اس سے اجتناب کیا جائے۔ والله أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1225
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1257
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1257
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1257
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کی لخت جگر فوت ہوگئیں تو آپ نے ہم سے فرمایا: ’’اسے تین یا پانچ یا اگر ضرورت ہو تو زیادہ بار غسل دو اور جب فارغ ہوجاؤ تو مجھے خبردو۔‘‘ چنانچہ جب ہم فارغ ہوگئیں تو ہم نے آپ کو اطلاع دی۔ آپ نے اپنی کمر سے تہبند کھولا اور فرمایا:’’اسے اس میں لپیٹ دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) عورت کو مرد کے تہبند میں کفن دینے کے متعلق امام بخاری ؒ نے کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا، کیونکہ اس میں کئی ایک احتمالات ہیں۔ ہمارے نزدیک اگر کسی مرد کے تہبند کو بطور تبرک استعمال کرنا ہے تو ایسا کرنا مرد اور عورت دونوں کے لیے ناجائز ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کسی دوسرے کی کوئی چیز متبرک نہیں ہو سکتی جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔ (2) تبرک کے بغیر ضرورت کے طور پر استعمال کرنے کی دو شرطیں ہیں: ٭ جس مرد کے تہبند کو بطور کفن استعمال کرنا ہے وہ اپنی نظافت و طہارت کا خیال رکھنے والا اور انتہائی نفیس الطبع ہو۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ اس کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ ٭ عورت کا خاوند یا کوئی دوسرا محرم اسے اپنی غیرت کا مسئلہ نہ بنائے اور اسے کسی قسم کی نفرت نہ ہو۔ یہ دونوں باتیں ملحوظ رکھتے ہوئے کسی دوسرے کے تہبند کو عورت کے لیے کفن کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے بصورت دیگر اس سے اجتناب کیا جائے۔ والله أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد الرحمن بن حماد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابن عون نے خبر دی، انھیں محمد نے، ان سے ام عطیہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی ایک صاحبزادی کا انتقال ہوگیا۔ اس موقع پر آپ ﷺ نے ہمیں فرمایا کہ تم اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے زیادہ مرتبہ بھی غسل دے سکتی ہو۔ پھر فارغ ہوکر مجھے خبر دینا۔ چنانچہ جب ہم غسل دے چکیں تو آپ کو خبر دی اور آپ ﷺ نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اسے اس کے بدن سے لپیٹ دو۔
حدیث حاشیہ:
ابن بطال ؒ نے کہا کہ اس کے جواز پر اتفاق ہے اور جس نے یہ کہا کہ آنحضرت ﷺ کی بات اور تھی دوسروں کو ایسا نہ کرنا چاہیے اس کا قول بے دلیل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Um 'Atiyya (RA): The daughter of the Prophet (ﷺ) expired, and he said to us, "Wash her three or five times, or more if you see it necessary, and when you finish, notify me." So, (when we finished) we informed him and he unfastened his waist-sheet and told us to shroud her in it. ________