قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال علي : " حدثوا الناس بما يعرفون ، اتحبون ان يكذب الله ورسوله " .

128. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعاذٌ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ، قَالَ: «يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ»، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ»، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثَلاَثًا، قَالَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ، إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ»، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَفَلاَ أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا؟ قَالَ: «إِذًا يَتَّكِلُوا» وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت علی ؓ کا ارشاد ہے کہ ”لوگوں سے وہ باتیں کرو جنھیں وہ پہچانتے ہوں۔ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلا دیں؟“تشریح:منشا یہ ہے کہ ہر شخص سے اس کے فہم کے مطابق بات کرنی چاہیے ‘اگر لوگوسے ایسی بات کی جائے جو ان کی سمجھ سے بالاتر ہو تو ظاہر ہے کہ وہ اس کو تسلیم نہیں کریں گئے ‘اس لئے رسول اللہﷺ کی صاف صریح حدیثیں بیان کرو‘جو ان کی سمجھ کے مطابق ہوں۔تفصیلات کواہل علم کے لیے چھوڑ دو۔

128.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ حضرت معاذ ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سواری پر پیچھے بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ بن جبل!‘‘ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں حاضر ہوں۔ تین مرتبہ ایسا ہوا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’جو کوئی سچے دل سے یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے رسول ہیں تو اللہ اس پر دوزخ کی آگ حرام کر دیتا ہے۔‘‘ حضرت معاذ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں میں اس کی تشہیر نہ کروں تاکہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ’’ایسا کرے گا تو انہیں اسی پر بھروسا ہو جائے گا۔‘‘ پھر حضرت معاذ ؓ نے (اپنی وفات کے قریب، کتمان علم کے) گناہ سے بچنے کے لیے یہ حدیث لوگوں کو بیان کی۔