قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ زِيَارَةِ القُبُورِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1283. حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي قَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي وَلَمْ تَعْرِفْهُ فَقِيلَ لَهَا إِنَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ لَمْ أَعْرِفْكَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى

مترجم:

1283.

حضرت انس بن مالک ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کا ایک عورت کے پاس سے گزر ہوا جو قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ نے اس سے فرمایا: ’’اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘ وہ آپ کو پہچان نہ سکی اور کہنے لگی: مجھ سے دور رہو، کیونکہ تمھیں مجھ جیسی مصیبت نہیں پہنچی۔ جب اسے بتایا گیا کہ یہ تو نبی کریم ﷺ تھے تو وہ (معذرت کے لیے) نبی کریم ﷺ کے درِدولت پر حاضر ہوئی۔ اس نے آپ کے دروازے پر کوئی دربان نہ دیکھا، حاضر ہوکر عرض کرنے لگی: میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ (مجھے معاف فرما دیجئے) آپ ﷺ  نے فرمایا: ’’صبر تو صدمے کے آغاز میں ہوتا ہے۔‘‘