قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال علي : " حدثوا الناس بما يعرفون ، اتحبون ان يكذب الله ورسوله " .

129. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: ذُكِرَ لِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ»، قَالَ: أَلاَ أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: «لاَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلُوا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت علی ؓ کا ارشاد ہے کہ ”لوگوں سے وہ باتیں کرو جنھیں وہ پہچانتے ہوں۔ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلا دیں؟“تشریح:منشا یہ ہے کہ ہر شخص سے اس کے فہم کے مطابق بات کرنی چاہیے ‘اگر لوگوسے ایسی بات کی جائے جو ان کی سمجھ سے بالاتر ہو تو ظاہر ہے کہ وہ اس کو تسلیم نہیں کریں گئے ‘اس لئے رسول اللہﷺ کی صاف صریح حدیثیں بیان کرو‘جو ان کی سمجھ کے مطابق ہوں۔تفصیلات کواہل علم کے لیے چھوڑ دو۔

129.

حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھ سے بیان کیا گیا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ سے فرمایا: ’’جو شخص اللہ سے بایں حالت ملے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا ہو گا تو وہ یقیناً جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ حضرت معاذ ؓ بولے: یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس بات کی بشارت نہ سنا دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اس پر بھروسا کر بیٹھیں گے۔‘‘