قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ فَضْلِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ؓ: «إِذَا صَلَّيْتَ فَقَدْ قَضَيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ» وَقَالَ حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ: «مَا عَلِمْنَا عَلَى الجَنَازَةِ إِذْنًا وَلَكِنْ مَنْ صَلَّى، ثُمَّ رَجَعَ فَلَهُ قِيرَاطٌ»

1324. فَصَدَّقَتْ يَعْنِي عَائِشَةَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ» فَرَّطْتُ: ضَيَّعْتُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور زید بن ثابتؓ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہلال (تابعی) نے فرمایا کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ جو شخص بھی نماز جنازہ پڑھے اور پھر واپس آئے تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔حافظ نے کہا ہے کہ یہ اثر مجھ کو موصولاً نہیں ملا۔امام بخاری کی غرض ان لوگوں کا رد ہے کہ اگر کوئی صرف نمازے جنازہ پڑھ کر گھر لوٹ جانا چاہے تو جنازے کے وارثوں سے ادجازت لے کر جانا چاہیے اور اس بارے میں ایک مرفوع حدیث وارد ہے جو ضعیف ہے۔(وحیدی)

1324.

حضرت عائشہ ؓ  نے حضرت ابو ہریرہ ؓ  کی تصدیق فرمائی اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی فرماتے سناہے۔ اس پر حضرت ابن عمر ؓ  نے فرمایا:ہم نے تو بہت سے قیراط کا نقصان کرلیا ہے۔ قرآن کریم میں فَرَّطْتُ کے معنی ہیں۔ میں نے اللہ کا حکم ضائع کیا ہے۔