تشریح:
(1) حدیث میں مذکور ثواب کے لیے ضروری ہے کہ انسان نماز جنازہ میں شرکت ایمان اور طلب ثواب کی نیت سے کرے۔ صرف برادری کا احسان اتارنے کے لیے یا اپنا بھرم قائم رکھنے کے لیے شرکت کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی ثواب نہیں ہو گا، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’جو شخص ایما اور حصول ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے میں شرکت کرتا ہے اور دفن کرنے تک شریک رہتا ہے وہ دو قیراط ثواب لے کر واپس ہو گا۔ اور ہر قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 47) سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ ایک قیراط جبل اُحد سے بھی بڑا ہے۔ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1999) ایک دوسری روایت میں ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قیراط جب میزان میں رکھا جائے گا تو اُحد پہاڑ سے بھی بھاری ہو گا۔ (فتح الباري: 253/2) (2) اس روایت میں میت کے حقوق ادا کرنے کی ترغیب ہے اور اس کی ادائیگی پر عظیم ترین ثواب بیان کر کے اس طرح کے اعمال حسنہ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔