تشریح:
(1) قبل ازیں امام بخارى ؒ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا: (باب صفوف الصبيان مع الرجال في الجنائز) ’’نماز جنازہ میں مردوں کے ساتھ بچوں کا صف بندی کرنا‘‘ اس کا مطلب یہ تھا کہ جنازہ پڑھتے وقت بچوں کو مردوں سے علیحدہ صف بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ ان کے ساتھ ہی کھڑے ہوں گے۔ وہاں ان کا نماز پڑھنا بھی ذکر ہوا تھا لیکن اس کی حقیقت ثانوی اور ضمنی تھی۔ اس مقام پر مستقل طور پر بچوں کا مردوں کے ہمراہ نماز پڑھنا ذکر کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے اکیلے نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتے۔ اگر پڑھیں گے تو میت کا حق ادا نہیں ہو گا، کیونکہ ان پر نماز فرض ہی نہیں تو ان کے نماز پڑھنے سے فرض کفایہ کیونکر ادا ہو سکتا ہے، اس لیے بچے نماز جنازہ مردوں کے ساتھ ہی ادا کر سکتے تھے۔ اس کے برعکس دوسری فرض نماز صرف بچے ادا کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت انس ؓ کا رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ نے اس عنوان کو جنازے کے ساتھ جانے کی فضیلت بیان کرنے کے بعد ذکر کیا ہے تاکہ وضاحت کی جائے کہ اس فضیلت کو حاصل کرنے میں بچے بھی شامل ہیں لیکن ان کے جنازہ پڑھنے سے فرض کفایہ ساقط نہیں ہو گا۔ والله أعلم۔ (فتح الباري: 253/3)