تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس سبب کے پیش نظر میت کو نکالا جا سکتا ہے، اس کا تعلق میت کے بجائے اس کے کسی عزیز سے بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ حضرت جابر ؓ کے والد گرامی کو صرف ان کی خواہش کی تکمیل کے پیش نظر نکالا گیا، اس ضرورت کا تعلق میت سے نہیں تھا، کیونکہ اگر کسی کو دوسرے کے ساتھ دفن کر دیا جائے تو اسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔ صرف حضرت جابر ؓ کو ان کا دوسرے کے ساتھ دفن ہونا اچھا نہ لگا، اس لیے انہوں نے نکال کر دوسری جگہ دفن کر دیا۔ (2) واضح رہے کہ حضرت جابر ؓ کے والد گرامی کے ساتھ دفن ہونے والے شہید حضرت عمرو بن جموح ؓ تھے جو ان کے والد محترم کے مخلص دوست اور بہنوئی تھے۔ ان کی بہن ہند بنت عمرو اپنے بھائی عبداللہ بن عمرو اور اپنے خاوند عمرو بن جموح کو اونٹ پر لاد کر مدینہ منورہ لے آئی تھی تاکہ انہیں جنت البقیع میں دفن کیا جائے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے انہیں واپس میدانِ اُحد میں بھیج دیا اور وہیں دفن کرنے کا حکم دیا۔ (فتح الباري:275/3)