تشریح:
(1) ابن صیاد ایک یہودی لڑکا تھا جو مدینہ منورہ میں دجل و فریب کی باتیں کر کے لوگوں کو گمراہ کرتا تھا۔ آپ نے اس کے جھوٹ کا پول کھول کر اس کے دعوائے رسالت کو غلط ثابت کیا، پھر اس پر اسلام پیش کیا۔ اگر بچے کا اسلام صحیح نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس پر اسلام پیش نہ کرتے۔ اس سے امام بخاری ﷺ کا دعویٰ ثابت ہوا کہ بچے کا اسلام قبول کرنا صحیح ہے اور اس پر دعوت اسلام پیش کرنا بھی جائز ہے۔ (2) حضرت عمر ؓ ابن صیاد کو قتل کرنا چاہتے تھے، کیونکہ انہیں شبہ تھا کہ یہ دجال اکبر ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے انہیں منع کر دیا، کیونکہ وہ اس وقت نابالغ تھا اور نابالغ کو کسی وجہ سے بھی قتل کرنا جائز نہیں۔ اس کے علاوہ اس وقت یہود مدینہ سے معاہدہ بھی تھا۔ ابتدائی زمانے میں اس کے احوال مشتبہ تھے۔ اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا تھا کہ اگر وہ دجال اکبر ہے تو اسے حضرت عیسیٰ ؑ قتل کریں گے۔ آئندہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں تصریح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عیسیٰ ؑ کے متعلق خبر دی تھی کہ وہ دجال اکبر کو قتل کریں گے تو کیسے موزوں ہوتا کہ آپ ہی کے اشارے یا اجازت سے دوسرا آدمی اسے قتل کر دے۔ ابن صیاد اور دجال اکبر کے متعلق دیگر مباحث آئندہ پیش کیے جائیں گے۔ بإذن الله۔