تشریح:
(1) مستدرک حاکم میں ہے کہ لوگوں نے پہلے شخص کے متعلق کہا تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت رکھتا تھا اور اس کے احکام کی بجا آوری میں کوشش کرتا تھا اور دوسرے شخص کے متعلق کہا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے بغض رکھتا تھا اور گناہ میں مصروف رہتا تھا۔ ( المستدرك للحاکم:377/1، والصحیحة للألباني:268/4) (2) مسند احمد کی روایت میں ہے کہ جس کی لوگوں نے تعریف کی تھی آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اور جس کی برائی کی تھی اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ (فتح الباري:292/3) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں اس کی تعریف ڈال دے تو یہ اس کے جنتی ہونے کی علامت ہے، اس کے اعمال جیسے بھی ہوں۔ لوگوں کے دلوں میں تعریف ڈالنے کا یہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ اس کی مغفرت اللہ کی مشیت کے مطابق ہے۔ والله أعلم