قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ القَبْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ المَوْتِ، وَالمَلاَئِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ، أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ اليَوْمَ [ص:98] تُجْزَوْنَ عَذَابَ الهُونِ} قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: الهُونُ: هُوَ الهَوَانُ، وَالهَوْنُ: الرِّفْقُ وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: {سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ} [التوبة: 101]، وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ العَذَابِ. النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ، أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ العَذَابِ} [غافر: 46]

1374. حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنْ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنْ الْجَنَّةِ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَةُ وَذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ قَالَ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے جاتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب (یعنی قبر کا عذاب) ہونا ہے۔ امام بخاری نے کہا کہ لفظ «هون» قرآن میں «هوان» کے معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی نرمی اور ملائمت ہے۔ اور اللہ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا کہ ہم ان کو دو بار عذاب دیں گے۔ (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔ اور سورۃ مومن میں فرمایا فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔امام بخاری نے ان آیتوں سے قبر کا عذاب ثابت کیا ہے۔ اس کے سوا اور آیتیں بھی ہیں ۔ آیت «يثبت الله الذين آمنوا‏بالقول الثابت»(ابراہیم:27) آخر تک یہ بالاتفاق سوال قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ جیسا کہ آگے مذکور ہے۔

1374.

حضرت انس بن مالک ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:’’آدمی کو جب قبر میں دفن کردیاجاتا ہے اور دفن کرنے والے واپس لوٹتے ہیں، وہ ابھی ان کے جوتوں کی چاپ سن رہا ہوتا ہے کہ اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں جو اسے بٹھا کرپوچھتے ہیں کہ تو اس آدمی، یعنی محمد ﷺ کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا؟مومن جواب میں کہتا ہے:میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس سے کہاجاتا ہے:تو جہنم میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لے، اللہ نے اس کے بدلے تجھے جنت میں ٹھکانا دیاہے۔ وہ دونوں ٹھکانوں کو بیک وقت دیکھتا ہے۔‘‘ حضرت قتادہ ؒ  نے کہا:حدیث میں یہ بھی ذکر ہوا ہے کہ اسکی قبر کو کشادہ کردیاجاتا ہے۔ پھر اس نے حدیث انس ؓ  کی طرف رجوع کیا،فرمایا:’’جب کافر اورمنافق سے سوال کیاجاتا ہے کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا؟تو وہ کہتا ہے:میں کچھ نہیں جانتا۔جو کچھ لوگ کہتے تھے میں بھی وہی کچھ کہہ دیتا تھا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ توخود سمجھا نہ کسی سمجھانے والے کی رائے پر چلا۔پھر اسے لوہے کے ہتھوڑوں سے اتنی مار پڑ تی ہے کہ وہ چلا اٹھتاہے۔ جن وانس کے علاوہ سب اس کے آس پاس والے اس چیخ پکار سنتے ہیں۔‘‘