قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ: مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ»

1408. قَالَ لِي خَلِيلِي، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ خَلِيلُكَ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ أَتُبْصِرُ أُحُدًا قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَى الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ، وَأَنَا أُرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، أُنْفِقُهُ كُلَّهُ، إِلَّا ثَلاَثَةَ دَنَانِيرَوَإِنَّ هَؤُلاَءِ لاَ يَعْقِلُونَ، إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا، لاَ وَاللَّهِ، لاَ أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا، وَلاَ أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ، حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ عز و جل

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

1408.

انھوں نے (ابو ذر ؓ  ) نے کہا:میرے خلیل ﷺ نے فرمایا ہے۔۔ میں نے عرض کیا:آپ کے خلیل کون ہیں؟ انھوں نے کہا: نبی ﷺ ۔۔۔:’’اے ابو ذرؓ  ! اُحدپہاڑ کو دیکھتے ہو؟‘‘ ابو ذر ؓ  نے کہا:میں نے سورج کی طرف نظر کی کہ کتنا دن باقی رہ گیا ہے۔ میں نے خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺ مجھے اپنی کسی ضرورت کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا :جی ہاں (میں اُحد پہاڑ کو دیکھ رہا ہوں۔) آپ نے فرمایا:’’اگر میرے پاس اُحد کے برابر سونا ہو تو میں پسند کروں گا کہ تین دینار کے علاوہ سب کا سب خرچ کردوں۔‘‘ لوگ سمجھتے نہیں ہیں بلکہ دھڑا دھڑ دنیا جمع کررہے ہیں۔ اللہ کی قسم!نہ تو میں ان سے دنیا مانگتا ہوں اور نہ ان سے دین کے متعلق سوال ہی کروں گا تاآنکہ میں اللہ تعالیٰ سے جاملوں۔