قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ وَالقَلِيلِ مِنَ الصَّدَقَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ ابْتِغَاءَ مَرْضَاةِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ} الآيَةَ وَإِلَى قَوْلِهِ {مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ} [البقرة: 266]

1415. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَيْءٍ كَثِيرٍ فَقَالُوا مُرَائِي وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ فَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ الْآيَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور (قرآن مجید میں ہے) «ومثل الذين ينفقون أموالهم» ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال خرچ کرتے ہیں، (سے) فرمان باری «من كل الثمرات‏» تک۔یہ آیت سورۃ بقرہ کے رکوع 35 میں ہے اس آیت اور حدیث سے امام بخاری نے یہ نکالا ہے کہ صدقہ تھوڑا ہو یا بہت ہر طرح اس پر ثواب ملے گا کیونکہ اس آیت میں مطلق اموالہم کا ذکر ہے جو قلیل اور کثیر سب کو شامل ہے۔

1415.

حضرت ابو مسعود ؓ  سے روایت ہے کہ جب صدقہ کرنے کی آیت نازل ہوئی تو ہم بوجھ اٹھا کر مزدوری کرتے تھے ۔ ایک شخص آیا اور اس نے بہت سا صدقہ دیا تو لوگوں نے کہا:یہ تو ریا کار ہے، پھر ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے ایک صاع صدقہ دیا تو کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ اس صاع کے صدقے سے بے نیاز ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی:’’وہ لوگ جو ان اہل ایمان پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو خوشی سے زیادہ صدقہ دیتے ہیں اور ان سے بھی مذاق کرتے ہیں جو محنت سے کما  کر لاتے ہیں (یہ منافق ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں مذاق کا بدلہ دے گا اور ان کے لیے المناک عذاب ہوگا)۔‘‘