قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1420. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا قَالَ أَطْوَلُكُنَّ يَدًا فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا فَعَلِمْنَا بَعْدُ أَنَّمَا كَانَتْ طُولَ يَدِهَا الصَّدَقَةُ وَكَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ وَكَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ

صحیح بخاری:

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان

تمہید کتاب (

باب:

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1420.

حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی کچھ بیویوں نے آپ سے عرض کیا:وفات کے بعد ہم میں سے کون سب سے پہلے آپ کو ملے گی؟آپ نےفرمایا:’’جس کا ہاتھ تم سب میں لمبا ہے۔‘‘ چنانچہ انھوں نے چھڑی لے کر اپنے ہاتھ ناپنے شروع کردیے توحضرت سودہ ؓ  کا ہاتھ سب سے بڑا نکلا (مگر سب سے پہلے حضرت زینب بنت جحش ؓ  کی وفات ہوئی۔) تب ہم لوگوں نے سمجھ لیا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد خیرات کرنا تھا، چنانچہ وہ (حضرت زینب ؓ ) ہم سے پہلے رسول اللہ ﷺ سے جاملیں۔ انھیں صدقہ دینے کا بہت شوق تھا۔