تشریح:
(1) امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ روایت مسلم کی شرط پر ہے۔ امام بخاری ؒ نے شہرت کی وجہ سے مذکورہ حدیث میں اس کے نام کے متعلق وضاحت نہیں کی، چنانچہ علامہ کرمانی لکھتے ہیں کہ امام بخاری ؒ نے یہ واقعہ انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے اور اس میں تمام ضمائر حضرت زینب بنت حجش ؓ کی طرف راجح ہیں۔ (فتح الباري:363/3) اس کی تائید حضرت عمرہ کی روایت سے ہوتی ہے جسے امام حاکم نے مستدرک میں بیان کیا ہے، حضرت عائشہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے فرمایا: ’’تم میں سے لمبے ہاتھ والی مجھے سب سے پہلے ملے گی۔‘‘ ام المومنین حضرت عائشہ ٍؓ نے کہا کہ ہم آپ کے بعد آپ کی ایک بیوی کے گھر میں اپنے ہاتھ ناپا کرتی تھیں حتی کہ حضرت زینب بن حجش ؓ کا انتقال ہو گیا، حالانکہ وہ ہم سے لمبے ہاتھوں والی نہیں تھیں۔ اس وقت ہمیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی مراد یہ تھی کہ جو صدقہ زیادہ کرتی ہے وہ سب سے پہلے مجھے ملے گی۔ محترمہ اپنے ہاتھ سے مزدوری کرتیں، وہ چمڑوں کو رنگ دیتی اور انہیں سیاہ کرتی تھیں، پھر اس کی کمائی سے اللہ کی راہ میں صدقہ کرتی تھیں۔ (المستدرك للحاکم:25/4) (2) اس حدیث کا ماقبل سے یہ تعلق ہے کہ صدقات کی کثرت اور ایثار اسی صورت میں ممکن ہے کہ صحت و سلامتی کے وقت اخلاص کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا اہتمام کیا جائے۔ واللہ أعلم۔