تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسماء ؓ کو بندش مال سے منع فرمایا ہے جو مال ذخیرہ کرنے کی ایک صورت ہے، گویا آپﷺ نے فرمایا کہ صدقہ کرو، ذخیرہ نہ بناؤ، ذخیرہ بنانے کے لیے کسی مال کو گن گن کر رکھنا احصا ہے۔ اس سے مراد اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا ہے۔ ایسا کرنے سے اللہ کی طرف سے اس مال کی برکت اٹھا لی جاتی ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ اسماء ؓ نے دریافت کیا: میرا اپنا تو مال نہیں، میرے پاس وہی مال ہوتا ہے جو میرے شوہر حضرت زبیر ؓ گھر لاتے ہیں، کیا میں اس سے صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں صدقہ کرو، اس پر گرہ لگا کر نہ رکھو ورنہ تم پر بھی بندش کر دی جائے گی۔‘‘ (صحیح البخاري، الھبة، حدیث:2590) (2) اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص بے حساب خیرات کرتا ہے اللہ اسے رزق بھی بے شمار دیتا ہے اور یہ نفلی صدقے کے متعلق ترغیب ہے۔