قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الصَّدَقَةُ تُكَفِّرُ الخَطِيئَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1435. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفِتْنَةِ قَالَ قُلْتُ أَنَا أَحْفَظُهُ كَمَا قَالَ قَالَ إِنَّكَ عَلَيْهِ لَجَرِيءٌ فَكَيْفَ قَالَ قُلْتُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْمَعْرُوفُ قَالَ سُلَيْمَانُ قَدْ كَانَ يَقُولُ الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَ هَذِهِ أُرِيدُ وَلَكِنِّي أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ بِهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَأْسٌ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابٌ مُغْلَقٌ قَالَ فَيُكْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ يُكْسَرُ قَالَ فَإِنَّهُ إِذَا كُسِرَ لَمْ يُغْلَقْ أَبَدًا قَالَ قُلْتُ أَجَلْ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ قَالَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْنَا فَعَلِمَ عُمَرُ مَنْ تَعْنِي قَالَ نَعَمْ كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ

مترجم:

1435.

حضرت حذیفہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓ  نے ایک دفعہ فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے فتنے کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث یاد ہو؟ میں نے کہا:جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے۔ حضرت عمر ؓ  نے فرمایا: ہاں! تمہاری جرءت اس بارے میں قابل داد ہے، بتاؤ!آپ نے کیسے فرمایا تھا؟میں نے کہا: آدمی کا فتنہ اپنے اہل وعیال ، اولاد اور ہمسائے کے متعلق ہوتا ہے، نماز، صدقہ اور بھلی بات، نیز اچھا کام اس کے لیے کفارہ ہے۔ راوی حدیث سلیمان نے کہا: وہ یوں فرمایا کرتے تھے کہ نماز، صدقہ، اچھے کاموں کا حکم دینا اور برے کاموں سے روکنایہ سب اس کا کفارہ بن جائیں گے۔ حضرت عمر ؓ  نے فرمایا: میرا سوال اسکے متعلق نہیں، بلکہ میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں جوسمندروں کی لہروں کی طرح موجز ہوگا۔ میں نے کہا:اے امیرالمومنین !آپ اس کے متعلق کوئی فکر نہ کریں، کیونکہ آپ کے اور اسکے درمیان ایک بند شده دروازہ ہے، آپ نے فرمایا:وہ دروازہ توڑا جائے گا یاکھولا جائے گا؟میں نےعرض کیا:نہیں!بلکہ وہ دروازہ توڑا جائے گا۔ حضرت عمر ؓ  نے فرمایا: جب وہ توڑا گیا تو پھر کبھی بند نہیں ہوگا۔ حضرت حذیفہ ؓ  نے عرض کیا: ہاں! معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ ہم دروازے کے متعلق سوال کرنے سے ڈر ے، اس لیے ہم نے مسروق سے کہا کہ تم حضرت حذیفہ ؓ  سے اس دروازے کے متعلق دریافت کرو، چنانچہ حضرت مسروق نے حضرت حذیفہ  سے پوچھا توانھوں نے فرمایا: وہ دروازہ خود عمر فاروق ؓ ہیں، ہم نے عرض کیا: کیا عمر فاروق جانتے تھے کہ آپ کی مراد کیاہے؟ انھوں نے فرمایا:ہاں جیسےآنے والے کل سے پہلے رات کاہونا یقینی ہے، یہ اس لیے کہ میں نے حضرت فاروق ؓ  کو ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو پہیلی یا چیستان نہیں ہے۔