تشریح:
امام بخاری ؒ کے نزدیک سونے چاندی کے بجائے دیگر مال و اسباب کا بطور زکاۃ لینا دینا جائز ہے۔ اسے بایں طور ثابت کیا ہے کہ مذکورہ حدیث میں ایک جانور کے بدلے دوسرا جانور زکاۃ میں دینا ثابت ہے اور زکاۃ وصول کرنے والے کی طرف سے زیادہ نفیس اونٹنی زکاۃ کے طور پر لینا ثابت ہے جو واجب سے زیادہ ہے اور اس کے بدلے درہم اور بکریاں واپس کرنا بھی ثابت ہے تو سامان وغیرہ لینے میں کیا حرج ہے؟ لیکن امام بخاری ؒ کی اس دلیل میں اتنا وزن نہیں ہے، کیونکہ اگر زکاۃ میں قیمت وغیرہ کا لحاظ ہوتا تو مختلف جانوروں کی عمروں کا تعین بے سود ٹھہرتا ہے۔ جب شارع ؑ نے جانوروں کی عمریں متعین کر دی ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ انہی کا ادا کرنا ضروری ہے، ان کے بجائے قیمت ادا کرنا صحیح نہیں۔ مذکورہ حدیث میں ایک استثنائی صورت بوقت مجبوری اختیار کی گئی ہے۔ واللہ أعلم۔