قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ العَرْضِ فِي الزَّكَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ طَاوُسٌ: قَالَ مُعَاذٌ ؓ لِأَهْلِ اليَمَنِ: «ائْتُونِي بِعَرْضٍ ثِيَابٍ خَمِيصٍ - أَوْ لَبِيسٍ - فِي الصَّدَقَةِ مَكَانَ الشَّعِيرِ وَالذُّرَةِ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ وَخَيْرٌ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺبِالْمَدِينَةِ» وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: وَأَمَّا خَالِدٌ فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ " وَقَالَ النَّبِيُّﷺ «تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ» فَلَمْ يَسْتَثْنِ صَدَقَةَ الفَرْضِ مِنْ غَيْرِهَا، فَجَعَلَتِ المَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا، وَلَمْ يَخُصَّ الذَّهَبَ وَالفِضَّةَ مِنَ العُرُوضِ

1449. حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ وَمَعَهُ بِلَالٌ نَاشِرَ ثَوْبِهِ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي وَأَشَارَ أَيُّوبُ إِلَى أُذُنِهِ وَإِلَى حَلْقِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور طاؤس نے بیان کیا کہ` معاذ ؓنے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور جوار کی جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ (دھاری دار چادریں) یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہارے لیے بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی کریم ﷺکے اصحاب کے لیے بھی بہتری ہو گی اور نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے سب اللہ کے راستے میں وقف کر دئیے ہیں۔ (اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی۔ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی) اور نبی کریم ﷺنے (عید کے دن عورتوں سے) فرمایا کہ صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں تو آپ ﷺنے یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں۔ چنانچہ (آپ ﷺکے اس فرمان پر) عورتیں اپنی بالیاں اور ہار ڈالنے لگیں نبی کریم ﷺنے (زکوٰۃ کے لیے) سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی۔

1449.

حضرت ابن عباس ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:میں رسول اللہ ﷺ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً آپ نے خطبہ عید سے پہلے نماز عید پڑھی اور آپ کو خیال ہواکہ میں عورتوں کو وعظ نہیں سنا سکا ہوں، اس لیے آپ عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ  اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، چنانچہ آپ نے عورتوں کو وعظ فرمایا اور انھیں صدقہ کرنے کا حکم دیا تو عورتیں (اپنےہار وغیرہ) ڈالنے لگیں۔ یہ حدیث بیان کرتے وقت ایوب راوی نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا، یعنی بالیاں اور ہار بطور صدقہ دینے لگیں۔