تشریح:
اس عنوان کا تعلق اونٹوں کی زکاۃ سے ہے، اس سے قبل وجوب زکاۃ کو بیان کیا تھا، اب ان کی ایک خاص مقدار سے زکاۃ کی نفی بیان کی گئی ہے، لیکن حافظ ابن حجرؒ کہتے ہیں کہ اس توجیہ میں تکلف ہے بلکہ اس عنوان کا اونٹوں اور بکریوں دونوں سے تعلق ہے۔ چونکہ بکریوں کی زکاۃ کا مسئلہ بیان کیا جا رہا تھا اور پانچ اونٹوں میں ایک بکری بطور زکاۃ وصول کی جاتی ہے، اس مناسبت سے اسے یہاں بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:407/3) واللہ أعلم۔ حدیث کے متعلقہ دیگر فوائد پہلے حدیث: 1447 کے تحت بیان ہو چکے ہیں۔