تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یتیموں پر صدقہ کرنے کی ترغیب ثابت کی ہے، کیونکہ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ مسلمان کا بہترین ساتھی اس کا مال ہے جبکہ اسے مساکین، یتامیٰ اور مسافروں پر خرچ کیا جائے۔ (2) ایک روایت میں اس طرح ہے کہ مسلمان کا وہ مال اچھا ہے جسے وہ حق کے طور پر حاصل کرتا ہے، پھر اسے اللہ کے راستے میں یتیموں، مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجھادوالسیر، حدیث:2842) (3) اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے دو قسم کے لوگوں کی مثالیں بیان کی ہیں: ٭ جو دنیا حاصل کرنے میں لگ جائے اور مال کے حقوق ادا کرنے میں بخل سے کام لے، ایسے شخص کا انجام تباہی اور بردباری ہے۔ ٭ جو شخص دنیا حاصل کرنے میں میانہ روی اور اقتصاد سے کام لے، نیز وہ ناجائز ذرائع سے دولت جمع کرنے کی کوشش نہ کرے اور مال کا حق بھی ادا کرتا رہے تو ایسا شخص دنیا کے وبال سے نجات پا جاتا ہے۔