قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الزَّكَاةِ عَلَى الزَّوْجِ وَالأَيْتَامِ فِي الحَجْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ: عَنِ النَّبِيِّﷺ

1466. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ ح فَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً قَالَتْ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا قَالَ فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حَجْرِي مِنْ الصَّدَقَةِ فَقَالَ سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا سَلْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي وَقُلْنَا لَا تُخْبِرْ بِنَا فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنْ هُمَا قَالَ زَيْنَبُ قَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اس کو ابو سعید خدری ؓ نے بھی نبی کریم ﷺسے روایت کیا ہے۔

1466.

حضرت زینب زو جہ عبد اللہ بن مسعود ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے کہا :میں مسجد میں تھا کہ نبی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا :’’عورتو!تم صدقہ کرو اگرچہ زیورات ہی سے کیوں نہ ہو۔‘‘ حضرت زینب ؓ  اپنے شوہرعبد اللہ بن مسعود ؓ اور ان یتیم بچوں پر خرچ کرتی تھیں جو ان کی پرورش میں تھے۔ انھوں نے اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود  سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کریں آیا میرے لیے یہ کافی ہے کہ میں تم پر اور ان یتیم بچوں پر خرچ کروں؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود  نے فرمایا:تم خود ہی رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کرلو، چنانچہ میں نبی ﷺ کے پاس گئی اور آپ کے دروازے پر ایک انصاریہ عورت کو پایا۔ اس کی حاجت بھی میری حاجت جیسی تھی۔ اتنے میں ہمارے پاس سے حضرت بلال ؓ  گزرے تو ہم نے کہا کہ نبی ﷺ سے دریافت کرو، آیا میرے لیے یہ کافی ہے کہ میں اپنے شوہراور ان یتیم بچوں پر خرچ کروں جو میری پرورش میں ہیں؟ اور ہم نے یہ بھی کہا کہ آپ سے ہمارا ذکر نہ کرنا۔ حضرت بلالؓ  اندر گئے اور آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا:’’وہ دوعورتیں کون ہیں:‘‘ بلال نے عرض کیا:زینب ہے، آپ نے دریافت فرمایا:’’کون سی زینب ؟ حضرت بلال  نے عرض کیا:حضرت عبد اللہ بن مسعود کی بیوی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ ہاں! اس کے لیے دواجر ہیں۔ ایک قرابت داری (صلہ رحمی) کا ثواب اور دوسرا صدقے کا اجر۔‘‘