قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَفِي الرِّقَابِ وَالغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍؓ «يُعْتِقُ مِنْ زَكَاةِ مَالِهِ وَيُعْطِي فِي الحَجِّ» وَقَالَ الحَسَنُ: " إِنِ اشْتَرَى أَبَاهُ مِنَ الزَّكَاةِ جَازَ وَيُعْطِي فِي المُجَاهِدِينَ وَالَّذِي لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ تَلاَ: {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ} [التوبة: 60] الآيَةَ فِي أَيِّهَا أَعْطَيْتَ أَجْزَأَتْ " وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «إِنَّ خَالِدًا احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي لاَسٍ، «حَمَلَنَا النَّبِيُّ ﷺ عَلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ لِلْحَجِّ»

1468. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حُدِّثْتُ عَنِ الْأَعْرَجِ بِمِثْلِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ور ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ اپنی زکوٰۃ میں سے غلام آزاد کرسکتا ہے اور حج کے لیے دے سکتا ہے۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کوئی زکوٰۃ کے مال سے اپنے آپ کو جو غلام ہو خرید کر آزاد کردے تو جائز ہے۔ اور مجاہدین کے اخراجات کے لیے بھی زکوٰۃ دی جائے۔ اسی طرح اس شخص کو بھی زکوٰۃ دی جاسکتی ہے جس نے حج نہ کیا ہو۔ ( تاکہ اس امداد سے حج کرسکے ) پھر انہوں نے سورئہ توبہ کی آیت انما الصدقات للفقراءآخر تک کی تلاوت کی اور کہا کہ ( آیت میں بیان شدہ تمام مصارف زکوٰۃ میں سے جس کو بھی زکوٰۃ دی جائے کافی ہے۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ خالد رضی اللہ عنہ نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کردی ہیں۔ ابوالاس ( زیادہ خزاعی صحابی ) رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں زکوٰۃ کے اونٹوں پر سوار کرکے حج کرایا

1468.

حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ صدقہ وصول کرنے کا حکم دیا، عرض کیا گیا کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب ؓ  نے صدقہ نہیں دیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا:’’ابن جمیل تو اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ وہ تنگ دست تھا اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ نے اسے مالدار کردیا، مگر خالد پر تم زیادتی کرتے ہو کیونکہ اس نے تو اپنی زرہیں اور آلات اللہ کی راہ میں وقف کر رکھے ہیں، رہے عباس بن عبد المطلب تو وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا ہیں ان کی زکاۃ ان پر صدقہ اور اس کے برابر اور بھی (میری طرف سے ہوگی)۔‘‘ ابو زنادنے یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔’’یہ ان (محمد ﷺ ) کے ذمے ہے اور اس کے برابر اور بھی ۔‘‘ ابن جریج نے اعرج سے بیان کرنے میں ابو زناد کی متابعت کی ہے۔