قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ خَرْصِ الثَّمَرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1481. حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّءٍ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ قَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ قَالُوا بَلَى قَالَ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ يَعْنِي خَيْرًا وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهُوَ حَدِيقَةٌ وَمَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَمْ يُقَلْ حَدِيقَةٌ

مترجم:

1481.

حضرت ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:ہم غزوہ تبوک میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے، جب آپ وادی قرُیٰ میں تشریف لائے تو دیکھا کہ ایک عورت ا پنے باغ میں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا:’’اندازہ کروکہ اس میں کتنی کھجوریں ہوں گی۔‘‘ خود رسول اللہ ﷺ نے اس کا دس وسق اندازہ لگایا، پھر اس عورت سے فرمایا:’’جتنی کھجوریں پیدا ہوں ان کو وزن کرلینا۔‘‘ پھر جب ہم تبوک پہنچے تو آپ نے فرمایا:’’آج رات سخت آندھی آئے گی، اس لیے آج رات کوئی نہ اٹھے اور جس کے پاس اونٹ ہوا سے بھی باندھ دے۔‘‘ چنانچہ ہم لوگوں نے اونٹوں کو باندھ دیا، پھر سخت آندھی ہوئی، اتفاق سے ایک شخص کھڑا ہوا تو اسے(تیز ہوانے) طے نامی پہاڑ پر پھینک دیا۔ اسی جہاد میں ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کے لیے ایک سفید خچر اور اوڑھنے کے لیے ایک چادر بھیجی، آپﷺ نے اس کے علاقے کی حکومت اسکے نام لکھ دی، پھر جب آپ وادی قرُیٰ لوٹ کر آئے تو آپ نے اس عورت سے پوچھا:’’تمہارے باغ میں کھجوروں کی کتنی پیداوار رہی؟‘‘ اس نے عرض کیا:دس وسق جتنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اندازہ لگایا تھا، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’میں مدینہ منورہ جلدی جانا چاہتا ہوں، لہذا تم میں سے جو شخص میرے ساتھ جلدی جانا چاہتا ہے وہ جلدی تیار ہوجائے۔‘‘ جب آپ کو مدینہ نظر آنے لگا۔ ابن بکار نے اس مفہوم کاکلمہ بولا۔ تو فرمایا:’’یہ طابہ ہے۔‘‘ اور جب آپ نے احد کو دیکھا توفرمایا:’’یہ چھوٹا پہاڑ ہے جو ہم کو دوست رکھتا ہے۔ اور ہم اسے دوست رکھتے ہیں۔ کیا میں تمھیں بتاؤں کہ انصار میں کس کا گھرانہ بہترین ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا:جی ہاں! آپ نےفرمایا:’’قبیلہ بنو نجار کا گھرانہ، اس کے بعد بنواشہل پھر بنو ساعدہ کےگھرانے یا بنو حارث بن خزرج کے گھرانے، ویسے تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیر اوربھلائی ہے۔‘‘