قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ العُشْرِ فِيمَا يُسْقَى مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، وَبِالْمَاءِ الجَارِي )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَلَمْ يَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ: «فِي العَسَلِ شَيْئًا

1483. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِيمَا سَقَتْ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ هَذَا تَفْسِيرُ الْأَوَّلِ لِأَنَّهُ لَمْ يُوَقِّتْ فِي الْأَوَّلِ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ وَفِيمَا سَقَتْ السَّمَاءُ الْعُشْرُ وَبَيَّنَ فِي هَذَا وَوَقَّتَ وَالزِّيَادَةُ مَقْبُولَةٌ وَالْمُفَسَّرُ يَقْضِي عَلَى الْمُبْهَمِ إِذَا رَوَاهُ أَهْلُ الثَّبَتِ كَمَا رَوَى الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ وَقَالَ بِلَالٌ قَدْ صَلَّى فَأُخِذَ بِقَوْلِ بِلَالٍ وَتُرِكَ قَوْلُ الْفَضْلِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عمر بن عبدالعزیز نے شہد میں زکوٰۃ کو ضروری نہیں جانا۔

1483.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’جوکھیتی بارش یا چشمے کے پانی سے سیراب ہو یا وہ زمین جو خود بخود سیراب ہو، اس میں دسواں حصہ لیا جائے۔ اور جو کھیتی کنویں کے پانی سے سینچی جائے اس سے بیسواں حصہ لیا جائے۔‘‘ امام بخاری ؓ فرماتے ہیں کہ یہ پہلی حدیث کی تفسیر ہے کیونکہ پہلی حدیث، یعنی ابن عمر ؓ  سے مروی وہ حدیث کہ ’’جوکھیتی بارش سے سیراب ہو اس میں دسواں حصہ ہے۔‘‘ اس میں نصاب کا تعین نہیں ہے، اور اس حدیث میں نصاب کو بیان کیاگیا ہے۔ اور ثقہ راوی کا اضافہ قبول ہوتا ہے۔ اور مفسر روایت مبہم روایت کا فیصلہ کرتی ہے جبکہ اسے اہل ثبت، یعنی ثقہ راوی بیان کریں جیسا کہ فضل بن عباس ؓ  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی اور حضرت بلال ؓ  نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے، حضرت بلال ؓ  کے بیان کو قبول کرلیا گیا ہے اور حضرت فضل بن عباس ؓ  کے قول کو چھوڑ دیا گیا ہے۔