تشریح:
(1) یہ عنوان دو حصوں پر مشمتل ہے: ٭ کھجور توڑتے وقت ہی عشر ادا کر دیا جائے۔ ٭ بچوں کو ممنوعہ کاموں سے دور رکھا جائے۔ اس حدیث سے عنوان کے دونوں جز ثابت ہوتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ کھجور کی فصل اٹھاتے ہی عشر ادا کر دیتے تھے۔ قرآن کریم میں مسلمانوں کو اسی بات کی طرف متوجہ کیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾ (الأنعام141:6) ’’فصل اٹھاتے وقت اس سے اللہ کا حق بھی ادا کرو۔‘‘ دوسرا جن اس طرح ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسن ؓ کو صدقے کی کھجوروں سے منع فرمایا بلکہ آپ نے وہ کھجور ان کے منہ سے نکال کر پھینک دی، معلوم ہوا کہ چھوٹے بچوں کو بھی حرام سے بچایا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ حرام خوری کبیرہ گناہ ہے تاکہ وہ بڑے ہو کر اکل حرام سے شرح صدر سے پرہیز کریں۔ (2) اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت حسین ؓ کو بھی پیش آیا، فرماتے ہیں کہ میں چھوٹی عمر میں بالا خانے پر چڑھا، وہاں کھجوریں پڑی تھیں، میں نے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اسے باہر پھینک دو کیونکہ ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔‘‘ (مسندأحمد:201/1)