تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس مسئلے میں اختلاف کی بنا پر اس کے متعلق جزم و وثوق سے فیصلہ نہیں کیا، بہرحال اس کے متعلق تین باتیں زیر بحث آ سکتی ہیں: ٭ رسول اللہ ﷺ پر ہر قسم کا صدقہ حرام تھا، خواہ وہ فرض ہو یا نفل۔ ٭ آپ کے ہمراہ اس حکم میں آپ کی آل اولاد بھی شامل ہے۔ ٭ آل سے مراد بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں۔ (2) صدقہ اس لیے آپ کے لیے حرام ہے کہ صدقہ و خیرات لوگوں کا میل کچیل ہے، رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس اس سے اعلیٰ اور ارفع ہے۔ حرام ہونے کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ نبوت کا ڈھونگ محض صدقہ اکٹھا کرنے کے لیے رچایا گیا ہے۔ بہرحال آپ کے لیے صدقے سے اجتناب انتہائی ضروری تھا، کیونکہ اس بات کو آپ کی نبوت کے لیے علامت قرار دیا گیا تھا، چنانچہ حضرت سلمان فارسی ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ہدیہ قبول کرتے لیکن صدقہ نہیں کھاتے تھے۔ واللہ أعلم