تشریح:
(1) غلام کو آزاد کر دینے کے بعد جو تعلق آزاد کنندہ اور آزاد کردہ کے درمیان قائم ہوتا ہے اسے ولاء کہتے ہیں۔ یہ تعلق اصل مالک کے بجائے آزاد کرنے والے سے قائم ہوتا ہے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ آزاد شدہ غلام کے مرنے کے بعد اگر اس کا کوئی نسبی وارث نہ ہو تو اس کا ترکہ آزاد کنندہ کو ملتا ہے۔ (2) حضرت بریرہ ؓ چونکہ حضرت عائشہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی تھیں، اس لیے ان کے لیے صدقہ جائز تھا اور جب صدقہ اپنے محل پر پہنچ جائے تو اس کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ اب دوسروں کے لیے استعمال کرنا جائز ہوتا ہے جو پہلے اسے استعمال کرنے کے مجاز نہیں ہوتے کیونکہ جو چیز کسی علت کے باعث حرام ہوئی ہو اس علت کے زائل ہونے سے حلال ہو جاتی ہے، اس لیے صدقہ کردہ گوشت رسول اللہ ﷺ استعمال کر لیتے تھے۔ (3) صدقے میں ثواب کے ساتھ عبادت کا پہلو غالب ہوتا ہے جبکہ ہدیہ میں ثواب کے ساتھ باہمی محبت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ واللہ أعلم