تشریح:
(1) امام بخاری ؓ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جہاں زکاۃ خرچ کی جاتی ہے وہاں مالِ زکاۃ دینے کے بجائے اس کے فوائد دینے پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے کیونکہ صدقے کے اونٹوں کا دودھ پینا یا ان پر سواری کرنا ان کے فوائد ہیں، رسول اللہ ﷺ نے مسافروں کے لیے انہیں استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ (2) ابن بطال نے کہا ہے کہ مصارف زکاۃ کی آٹھ اقسام میں سے صرف ایک قسم کو زکاۃ دینا بھی صحیح ہے، اگرچہ یہ بات صحیح ہے لیکن اسے امام بخاری ؒ کا مقصد قرار دینا محل نظر ہے، ممکن ہے کہ آپ نے ان کے حصے میں آنے والے اونٹوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہو، علاوہ ازیں حدیث میں یہ وضاحت نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں صدقے کے اونٹوں کا مالک بنا دیا ہو بلکہ حدیث میں صرف دودھ پینے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:461/3) (3) واضح رہے کہ ابو قلابہ کی متابعت پہلے کتاب الطہارۃ میں بیان ہو چکی ہے (صحیح البخاري، الطھارة، حدیث:233) اور حمید کی متابعت کو مسلم، نسائی وغیرہ نے متصل سند سے بیان کیا ہے، (صحیح مسلم، القسامة والمحاربین، حدیث:4353(1671)، و سنن النسائي، المحاربة، حدیث:4034، 4033) نیز ثابت کی متابعت کو امام بخاری ؒ نے خود ہی کتاب الطب (حدیث: 5685) میں اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:462/3)