تشریح:
(1) لفظ مبروربِر سے ہے جس کے معنی نیکی ہیں، اس بنا پر حج مبرور سے مراد ایسا حج ہے جس میں اول تا آخر نیکیاں ہی نیکیاں ہوں۔ اس میں گناہ کا شائبہ تک نہ ہو۔ اللہ کے ہاں یہی حج مقبول ہوتا ہے۔(2) حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ حج مبروروہ ہے جس میں گناہ کا مطلق طور پر کوئی دخل نہ ہو۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’کھانا کھلانااور سلام پھیلانا۔‘‘(مسندأحمد:325/3) لیکن اس کی سند میں ضعف ہے۔ اگر یہ حدیث صحیح ثابت ہوتو حج مبرور کے معنی متعین ہیں۔ بہر حال اس سے مراد وہ حج ہے جس کے احکام پورے طور پر ادا کیے گئے ہوں اور ان میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔(فتح الباري:481/3)