تشریح:
(1) اس حدیث سے کئی ایک باتیں معلوم ہوئیں جن کی تفصیل یہ ہے:٭ حج اور عمرے کے میقات میں کوئی فرق نہیں ہے۔٭مقررہ میقات ان لوگوں کے لیے ہے جو ان مقامات کے رہائشی ہیں۔٭ جو بھی ان راستوں سے گزرے گا وہ ان مقامات سے احرام باندھے گا، خواہ وہاں کا رہائشی نہ ہو۔٭اہل مکہ اپنے مقام رہائش سے حج و عمرے کا احرام باندھیں گے۔ (2) تجارت یا کسی اور کام کے لیے مکہ مکرمہ جانا پڑے تو اس کے لیے ان مقامات سے احرام باندھنا ضروری نہیں۔ یہ پابندی صرف حج یا عمرہ کرنے والوں کےلیے ہے۔