تشریح:
(1) اہل یمن کے لیے یلملم کے تعیین کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا بلکہ انہوں نے اسے لوگوں کے حوالے سے بیان کیا ہے، لیکن یہ تعیین حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت عائشہ، حضرت حارث بن عمرو سہمی رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث سے ثابت ہے۔ ان سب کا مشترکہ بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لیے مقام یلملم کو بطور میقات مقرر فرمایا تھا۔ (فتح الباری:3/488) (2) ان تمام مواقیت کی نسبت اہل مدینہ کے میقات ذوالحلیفہ کا فاصلہ مکہ سے بہت زیادہ ہے، یعنی وہ مکہ مکرمہ سے زیادہ دور پڑتا ہے۔ اس کی حکمت یہ بیان کی جا سکتی ہے کہ اہل مدینہ کے اجر کو زیادہ کرنا مقصود ہے، اس سے مدینہ میں رہائش رکھنے کی فضیلت بھی معلوم ہوتی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دیگر اہل آفاق سے نرمی کرتے ہوئے ان کے احرام کے مقامات کو قریب رکھا گیا ہے کیونکہ وہ بہت دور دور سے آتے ہیں جبکہ مدینے والے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں حرم مکی کے زیادہ قریب ہیں، اس لیے ان کے میقات کو دور رکھا گیا ہے۔ (فتح الباری:3/486) واللہ اعلم