قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ، وَمَا يَلْبَسُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، وَيَتَرَجَّلَ وَيَدَّهِنَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ: «يَشَمُّ المُحْرِمُ الرَّيْحَانَ، وَيَنْظُرُ فِي المِرْآةِ، وَيَتَدَاوَى بِمَا يَأْكُلُ الزَّيْتِ، وَالسَّمْنِ» وَقَالَ عَطَاءٌ: «يَتَخَتَّمُ وَيَلْبَسُ الهِمْيَانَ» وَطَافَ ابْنُ عُمَرَ ؓ، وَهُوَ مُحْرِمٌ وَقَدْ حَزَمَ عَلَى بَطْنِهِ بِثَوْبٍ " وَلَمْ تَرَ عَائِشَةُ ؓ بِالتُّبَّانِ بَأْسًا، لِلَّذِينَ يَرْحَلُونَ هَوْدَجَهَا

1538. حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور ابن عباسؓ نے فرمایا کہ محرم خوشبودار پھول سونگھ سکتا ہے۔ اسی طرح آئینہ دیکھ سکتا ہے اور ان چیزوں کو جو کھائی جاتی ہیں بطور دوا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلاً زیتون کا تیل اور گھی وغیرہ۔ اور عطاء نے فرمایا کہ محرم انگوٹھی پہن سکتا ہے اور ہمیانی باندھ سکتا ہے۔ ابن عمر ؓ نے طواف کیا اس وقت آپ محرم تھے لیکن پیٹ پر ایک کپڑا باندھا رکھا تھا۔ عائشہ ؓ نے جانگئے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا تھا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری) نے کہا کہ عائشہ ؓ کی مراد اس حکم سے ان لوگوں کے لیے تھی جو ان کے ہودج کو اونٹ پر کسا کرتے تھے۔اس کو سعید بن منصور نے وصل کیا ہے ۔ دارقطنی کی روایت میں یوں ہے اور حمام میں جا سکتا ہے اور داڑھ میں درد ہو تو اکھاڑ سکتا ہے پھوڑا پھوڑ سکتا ہے‘ اگر ناخن ٹوٹ گیا ہو تو اتنا ٹکڑا نکال سکتا ہے ۔ جمہور علماء کے نزدیک احرام میں جانگنا پہننا درست نہیں کیونکہ یہ پاجامہ ہی کے حکم میں ہے۔

1538.

مجھے حضرت اسود نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: گویا میں رسول اللہ ﷺ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، حالانکہ آپ محرم تھے۔