تشریح:
(1) ذوالحلیفہ میں رات گزارنا سننِ حج میں سے نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے صرف سہولت کے پیش نظر وہاں قیام فرمایا تاکہ پیچھے رہنے والے لوگ آسانی سے ساتھ مل سکیں اور جو آپ کے ساتھ نہیں آ سکے وہ آ جائیں، نیز اگر کوئی چیز یا اہم امور رہ گئے ہوں تو جلدی ان کی تلافی کی جا سکے۔ (2) حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ ابن منیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میقات میں رات گزارنا تاخیر احرام ہے اور ایسا کرنا میقات سے احرام کے بغیر گزرنے کے مترادف ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس وہم کی تردید کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے، اس لیے میقات میں رات گزارنا جائز ہے۔ (فتح الباري:513/3) واللہ أعلم۔ امام بخاری ؒ نے اس روایت کو آئندہ تفصیل سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1551)