تشریح:
اس حدیث میں تلبیہ کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنے کی صراحت نہیں ہے لیکن اس مقام سے مکہ مکرمہ روانہ ہونے والا لازمی طور پر مکہ کی طرف ہی منہ کرے گا، نیز یہ روایت پہلی حدیث ہی کا حصہ ہے اور اس میں قبلے کی طرف منہ کرنے کی صراحت ہے۔ اس طریق سے یہ روایت اس لیے ذکر کی ہے کہ اس میں تیل کے استعمال کا اضافہ ہے۔ ابن عمر ؓ جوؤں سے بچنے کے لیے تیل استعمال کرتے تھے لیکن خوشبو کے استعمال سے گریز کرتے تھے۔ (فتح الباري:521/3)